- سب سے زیادہ شہد بہار کے ویشالی، مظفر پور، مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن اور سمستی پور اضلاع میں پیدا ہوتا ہے۔ جیویکا دیدی اور محکمہ باغبانی سب سے زیادہ پیداوار کرتے ہیں۔
- محکمہ زراعت اب بہار زرعی یونیورسٹی میں شہد کے معیار کی جانچ کرے گا۔
- بہار میں تقریباً 18 سے 20 ہزار میٹرک ٹن شہد پیدا ہوتا ہے۔ 10 سال پہلے یعنی 2010-11 میں بہار میں 7355 میٹرک ٹن شہد کی پیداوار ہوتی تھی ۔
بہار کے شہد کی مانگ پڑوسی ریاستوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے بھی ہونے لگی ہے ۔ شہد کی برآمد کے بے پناہ امکانات کے پیشِ نظر حکومت نے شہد کی پیداوار اور مارکیٹنگ کی خصوصی پالیسی بنائی ہے۔ ریاست کے شہد پیدا کرنے والوں کو منظم کرنے کا کام جاری ہے۔ شہد کی پیداوار کے لحاظ سے بہار کا شمار ملک کی سرفہرست ریاستوں میں ہوتا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں بہار نے شہد کی پیداوار میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
بہار نے 2010 سے لیکر اب تک شہد کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کیا ہے۔ فی الحال بہار میں 18 ہزار سے 20 ہزار میٹرک ٹن شہد پیدا ہو رہا ہے۔ دہلی، پنجاب، کولکاتا ، ممبئی سمیت ملک کی کئی ریاستوں سے بہار کے شہد کی سب سے زیادہ مانگ ہے۔ اب امریکہ اور جاپان جیسے ممالک سے شہد کی مانگ ہونے لگی ہے۔
بہار حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ بہار کے شہد کی امریکہ اور جاپان میں سب سے زیادہ مانگ ہے۔بڑھتی ہوئی پیداوار اور مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے شہد کی پیداوار اور مارکیٹنگ کی پالیسی اپنائی ہے۔ محکمہ زراعت اب بہار زرعی یونیورسٹی میں شہد کے معیار کی جانچ کرے گا۔ اس کے لیے پروسیسنگ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بتادیں کہ لیب نہ ہونے کی وجہ سے بہار سے شہد کو جانچ کے لیے پنجاب اور کولکاتا بھیجنا پڑتا تھا ۔
وندنا پریاسی، سکریٹری، کوآپریٹیو ڈپارٹمنٹ حکومت بہار کے مطابق دوسری ریاستوں سے تاجر بہار آتے ہیں اور سستے داموں میں شہد خریدتے ہیں۔ اور اس کی مارکیٹنگ کرتے ہیں ۔اسی کے پیش نظر اب حکومت نے شہد کی مارکیٹنگ اور پروسیسنگ کا منصوبہ بنایا ہے۔ بہار میں تقریباً 18 سے 20 ہزار میٹرک ٹن شہد پیدا ہوتا ہے۔ 10 سال پہلے یعنی 2010-11 میں بہار میں 7355 میٹرک ٹن شہد کی پیداوار ہوتی تھی ۔
سب سے زیادہ شہد بہار کے ویشالی، مظفر پور، مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن اور سمستی پور اضلاع میں پیدا ہوتا ہے۔ جیویکا دیدی اور محکمہ باغبانی سب سے زیادہ پیداوار کرتے ہیں۔ لیچی، سرسوں اور سہجن سے بنے شہد کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ شہد کی پیداوار بلاک سطح پر ہو رہی ہے۔ پروڈیوسروں نے کوآپریٹو سوسائیٹیاں بھی بنائی ہیں۔ ریاست کے 20 اضلاع کے 197 بلاکس میں سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں۔
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
بہار حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک پروسیسنگ پلانٹ بنایا جائے گا۔ ریاست کے پٹنہ، مظفر پور اور بھاگلپور میں پلانٹ بنائے جانے ہیں۔ حکومت نے اس کا بلیو پرنٹ بھی تیار کر لیا ہے۔ اب شہد پیدا کرنے والوں کو کوالٹی جانچ کے لیے شہد کولکاتا اور پنجاب نہیں بھیجنا پڑے گا۔