بہار مدرسہ بورڈ : 70 سال سے زیادہ عمر والے نہیں بن سکیں گے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ( قسط-3 )
اسٹاف سلیکشن کمیشن نے کیا تیسرے درجے کی آسامیوں کا راستہ صاف
پٹنہ: بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین 70 سال سے زائد عمر والے نہیں ہوں گے ۔ کوئی بھی شخص دو میعاد سے زیادہ چیئرمین کے عہدے کا اہل نہیں ہوگا۔نیا دستورالعمل میں بورڈ کے چیئرمین تک کے عمل، ان کے اختیارات اور دیگر ذمہ داریوں کو واضح کر دیا گیا ہے ۔دستور العمل میں چیئرمین اور سیکرٹری کے ساتھ ساتھ کنٹرولر آف امتحانات کے اختیارات بھی طے کیے گئے ہیں۔
چیئرمین کی میعاد عہدہ سنبھالنے کی تاریخ سے تین سال کے لیے ہوگی، لیکن اگر وہ اس مدت میں بدانتظامی کے مرتکب پائے جاتے ہیں تو ریاستی حکومت انہیں درمیان میں ہی ہٹا سکتی ہے۔
مدارس کو الحاق دینا اور واپس لینے کا اختیار بھی بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کو دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں تیسرے درجے کے ملازمین کی تقرری بہار اسٹیٹ اسٹاف سلیکشن کمیشن سے کی جائے گی۔
چوتھے درجے میں بنائی گئی آسامیوں پر آؤٹ سورسنگ کے ذریعے خدمات لی جائیں گی۔ یہ تمام قواعد بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ رولز 2022 میں بنائے گئے ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹیفکیشن حالیہ دنوں میں جاری کر دیا گیا ہے۔
بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ رولز، 2022 کو بہار اسٹیٹ مدرسہ تعلیمی بورڈ ایکٹ، 1981 (بہار ایکٹ نمبر 32، 1982) کے سیکشن 26 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
اس کے مطابق چیئرمین تین سال یا ستر سال جو بھی پہلے سے ہو اپنے عہدہ پر فائز رہے گا۔یعنی ستر سال سے زائد والے اس عہدے کے اہل نہیں ہو سکتے اسی طرح تین سال سے زائد مدت تک وہ اس عہدے پر رہ بھی نہیں سکتے ۔
یہ بھی پڑھیں
کسی بھی شخص کو چیئرمین کے طور پر تقرری کے لیے موزوں نہیں سمجھا جائے گا جب تک کہ اس کے پاس مرکزی یا ریاستی حکومت کے تحت اس کے پاس طویل عرصے کا انتظامی تجربہ نہ ہو۔ یا پوسٹ گریجویٹ سطح تک تعلیم فراہم کرنے والے تعلیمی ادارے میں کم از کم دس سال کا تدریسی یا تحقیقی تجربہ نہ ہو، یا جو عربی، فارسی، اسلامیات میں مہارت نہ رکھتا ہو اور مدرسہ کی تعلیم میں دلچسپی نہ رکھتا ہو۔
ڈائریکٹر اورینٹل ایجوکیشن چیئرمین کی غیر حاضری کے دوران عارضی انچارج رہیں گے۔
چیئرمین بورڈ کا اجلاس کم از کم تین ماہ میں ایک بار بلائے گا۔
بہار ایجوکیشن سروس کے افسران بورڈ کے سکریٹری ہوں گے۔
دستور العمل میں چیئرمین اور سیکرٹری کے ساتھ ساتھ کنٹرولر آف امتحانات کے اختیارات بھی طے کیے گئے ہیں۔
بورڈ کو مدارس کے الحاق کی منظوری، محکمہ کی منظوری کے بعد اس سلسلے میں قواعد بنانے اور منظوری کے لیے مقرر کردہ معیارات پر پورا نہ اترنے پر مدارس سے منظوری واپس لینے کا اختیار بھی دیا گیا ہے ۔
بورڈ کو مدارس کو گرانٹ کے زمرے میں لانے کی سفارش کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ قواعد کے مطابق، جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی دفعات کے تحت، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں تقرری محکمہ تعلیم کی پیشگی منظوری سے کی جائے گی۔
اگر ضروری ہو تو، مدرسہ بورڈ بہار اسٹیٹ اسٹاف سلیکشن کمیشن سے تیسرے درجے کے عہدے پر تقرری کے لیے درخواست کر سکتا ہے۔ مدرسہ بورڈ اپنے ملازمین کی سروس کی شرائط اور دفتر چلانے کے لیے ضابطے تیار کرے گا جس کی منظوری محکمہ تعلیم سے لینی ہوگی۔
چوتھے درجے کی تخلیق کردہ آسامیوں پر آؤٹ سورسنگ کے ذریعے سروس لی جائے گی جس کی پیشگی منظوری محکمہ تعلیم سے حاصل کرنا ہوگی۔
بورڈ کے فنڈز کے استعمال کے لیے بھی قواعد بنائے گئے ہیں۔
بورڈ کے اکاؤنٹس آڈٹ کے قابل ہوں گے۔
بورڈ کے آئندہ اجلاس میں آڈٹ رپورٹ پیش کرنا لازمی ہو گا۔
پٹنہ ہیڈکوارٹر کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی بورڈ کے علاقائی دفاتر ہوں گے۔ قواعد میں اور بھی بہت سی دوسری چیزیں شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھ سکتے
- سکشمتا – 2 کا رزلٹ ڈاؤن لوڈ کریں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
قومی ترجمان کا ٹیلیگرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں کلک کریں!