دربھنگہ

امیر شریعت کے انتخاب میں ارباب حل وعقد کے دانشمندانہ اقدام اور دور اندیشی پر بھروسہ : ارشد فیضی قاسمی

انتخاب سے متعلق سوشل نیٹ ورک پر جاری طوفان بدتمیزی سے امارت کا کردار ہورہا ہے داغدار

دربھنگہ  (محمد رفیع ساگر / قومی ترجمان بیورو)
ہم سب یہ خوب اچھی طرح جانتے ہیں کہ امارت شریعہ پٹنہ بہار اڑیسہ اور جھارکھنڈ کے مسلمانوں کا وہ مشترکہ پلیٹ فارم ہے جس نے اپنے سو سالہ سفر میں مسلمانوں کی دینی رہنمائی سے لے کر سماجی اصلاح تک کے مرحلے کو مکمل خود اعتمادی سے انجام دینے کا وہ فرض نبھایا ہے جسے تاریخ کا کوئی بھی باب فراموش نہیں کر سکتا اور اس کامیابی کے پیچھے کا راز اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ یہ ادارہ ہمیشہ ہی ایسے باوقار رہنماوں کی قیادت ونگرانی میں اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہا ہے جن کے عزم وحوصلہ ،خود اعتمادی وبے باکی اور جرآت کی قسمیں کھائی جا سکتی ہیں لیکن امیر شریعت سابع مولانا سید محمد ولی رحمانی  علیہ الرحمہ کی رحلت کے بعد سے ہی اس باوقار عہدہ کے لئے ریاستی سطح پر جس طرح کے طوفان بدتمیزی اور لابنگ کا ماحول دیکھنے اور سننے میں آرہا ہے اس سے نہ صرف ارباب حل وعقد غیر یقینی تشویش میں مبتلا ہیں بلکہ بہار اڑیسہ اور جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے ان تمام لوگوں کی پیشانیوں پر بھی شکن ہے جو اس عظیم ادارہ کے خوش آئند مستقبل کو یقینی دیکھنا چاہتے ہیں اسی لئے میں کہنا چاہوں گا کہ اس عظیم ادارہ کے باوقار عہدے کا معاملہ ارباب حل وعقد کی رائے پر چھوڑ کر ہمیں طوفان بدتمیزی کے ماحول کو روکنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ امارت کا وقار داغدار نہ ہو ۔یہ باتیں اسلامک مشن اسکول جالے کے ڈائریکٹر اور باوقار صحافی مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی نے اپنے حالیہ بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ صرف ہمارے حسین سپنوں کی تعبیر ہی نہیں ہے بلکہ مسلمانان بہار کے علاوہ ملک کے ایک بڑے طبقے کی نظر میں بھی اس ادارہ کی عظمت مسلم ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ امت کو انتشار سے بچانے کے لئے ہر ایسے عمل سے گریز کیا جائے جس سے امارت کی کردار کشی ہو،انہوں نے کہا کہ اگر معاملہ صرف لابنگ یا امیر کے انتخاب کو لے کر اپنی اپنی رائے رکھنے کی ہوتی تو اسے نظر انداز کر کے آگے بڑھا جا سکتا تھا مگر افسوس تو یہ ہے کہ ہماری نادانی اور بے جا رائے زنی سے معاملہ امارت اور امارت کے سابقہ امیر شریعت کی کردار کشی تک جا پہنچی ہے جسے کوئی بھی سنجیدہ شخص درست قرار نہیں دے سکتا،ظاہر ہے کہ ایسی صورت حال میں نہایت صبر کے ساتھ خاموشی ہی اس فتنے کو سر ابھارنے سے بچاسکتی ہے اور اگر ایسا نہ ہوا اور امارت پر جانبدارانہ کردار کو تھوپنے کی کوشش کی گئی تو مجھے خطرہ ہے کہ آئندہ اس کے ناقابل یقین نتائج سامنے آئیں گے اور ہمارے اقدام کے سبب پوری امت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا،انہوں نے کہا کہ نئے امیر کے انتخاب کے لئے بلا شبہ ہم سب فکر مند ہیں لیکں ایسے نازک وقت میں موقر ارباب حل وعقد کو اتنا تو ضرور ہی سوچنا ہوگا کہ ذاتی مفادات سے بہت اوپر اٹھ کر امارت شریعہ جیسے پلیٹ فارم کی قیادت کے لئے ان ہی افراد کا نام سامنے لاکر کسی ایک کے نام پر اتفاق کیا جانا چاہئے جن کی پوری زندگی نہ صرف قومی خدمت سے عبارت رہی ہو بلکہ ان کے سینے میں قوم وملت کا ایسا درد ہو جو ان کو ہر لمحہ بے چین وبے قرار رکھتا ہو ،جو اگر ایک طرف مسلمانوں کی دینی قیادت ورہنمائی کے لئے شریعت کے اصول وضابطے سے پوری طرح واقف ہو تو دوسری طرف ملکی قانون پر بھی گہری نظر رکھتا ہو اور ملک کے جمہوری قانون کی باریکیوں سے اس حد تک واقف ہو کہ جب اور جس لمحہ ضرورت پڑے حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے اور اپنے مذہبی ودینی حقوق کی بقا وتحفظ کے لئے آواز اٹھانے کا حوصلہ رکھتا ہو ،کیونکہ امارت شرعیہ کوئی معمولی پلیٹ فارم نہیں بلکہ مسلمانوں کے حسین خوابوں اور اکابر کے سپنوں کی وہ تعبیر ہے جس نے زندگی کے ہر نازک موڑ پر مسلم قوم کی قابل رشک قیادت ورہنمائی کا فرض نبھایا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اپنے ابتک کے طویل سفر کے دوران اس ادارہ نے کسی منزل پر رک کر آرام کر لیا ہو یا کسی جگہ تھک ہار کر بیٹھ گیا ہو ایسا کوئی ایک بھی واقعہ اس کی پوری زندگی میں کہیں دکھائی نہیں پڑتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button